Saturday, September 4, 2010

بعض احباب کوصدمات

عبد المنان سلفیؔ
بعض احباب کوصدمات
مولانا شہاب الدین مدنی کی والدہ کی رحلت:
صوبائی جمعیت اہل حدیث مشرقی یوپی کے امیر جناب مولانا شہاب الدین مدنی ؍حفظہ اللہ کی والدہ محترمہ کا قدے طویل علالت کے بعد ۸؍جولائی ۲۰۱۰ء ؁ بروزجمعرات بوقت فجرانتقال ہوگیا،انا للہ واناالیہ راجعون۔
والدہ محترمہ رحمہا اللہ مومنہ، موحدہ ، متبعہ کتاب وسنت اورپابند صوم وصلاۃ خاتون تھیں، تقریباً ایک سال قبل ایک موذی مرض میں مبتلاہوئیں، جملہ اہل خاندان خصوصاً صاحبزادگان وبالاخص مولاناشہاب الدین مدنی نے علاج اورخدمت میں کوئی کسرنہ اٹھائی، نماز جنازہ آبائی وطن بتنار ضلع سدھارتھ نگرمیں موصوفہ کے صاحبزادے مولانا شہاب الدین مدنی کی امامت میں پڑھی گئی، جامعہ سراج العلوم جھنڈانگر سے ایک وفدشریک جنازہ ہوا، جس میں راقم کے علاوہ جامعہ کے متعدد اساتذہ وکارکنان و منتسبین مولانا وصی اللہ مدنیؔ ،مولانا خیراللہ اثریؔ ،مولانا قمر اعظم سراجیؔ ،ماسٹر عبد الحسیب دفتری،عزیزم مولوی سعود اختر سلفیؔ اور عزیزم حمود سلمہ شامل تھے ، اللہ تعالیٰ والدہ محترمہ کی مغفرت فرمائے اورپسماندگان کوصبرجمیل کی توفیق بخشے۔(آمین)
جناب فضل الباری صاحب پسرشیخ الحدیث مبارکپوری کا انتقال:
یہ خبربڑے دکھ کے ساتھ سنی گئی کہ شیخ الحدیث علامہ عبیداللہ رحمانی مبارکپوری رحمہ اللہ کے بڑے صاحبزادے جناب فضل الباری صاحب تقریباً ۸۸ ؍برس کی عمرمیں ۱۵؍جولائی بروزجمعرات بوقت فجر مبارکپور میں انتقال فرماگئے، اناللہ واناالیہ راجعون۔
جناب فضل الباری صاحب محترم شیخ الحدیث رحمہ اللہ کے سب سے بڑے فرزندتھے، تعلیم توزیادہ نہ تھی تاہم شیخ الحدیث رحمہ اللہ کی حسن تربیت کے سبب تقوی، خشیت الٰہی،عبادات میں ذوق وشوق اوراعلیٰ اخلاق جیسے اوصاف سے متصف تھے، آپ کی وفات سے خانوادۂ شیخ الحدیث کا ایک ستون گرگیا، اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبرکی توفیق بخشے،آمین۔
شیخ الحدیث علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ کے دوسرے صاحب زادے بقیۃ السلف جناب مولانا عبدالرحمن رحمانی مبارکپوری ؍حفظہ اللہ بھی مختلف عوارض وامراض کے سبب بیحد ضعیف ہوچکے ہیں، قارئین سے موصوف کی صحت کے لئے دعاء کی درخواست ہے۔
قاری عبدالخالق صاحب کے والد کی وفات:
جامعہ سراج العلوم السلفیہ،جھنڈانگر، میں شعبۂ حفظ کے استاد قاری و حافظ عبدالخالق شنکرنگری کے والدبزرگوار جناب عثمان غنی صاحب کا اچانک ۲۰؍جولائی ۲۰۰۲ء ؁ کو ان کے آبائی وطن شنکرنگر میں انتقال ہوگیا، انا للہ و انا إلیہ راجعون۔
موصوف صوم وصلاۃ اور تلاوت قرآن کریم نیز شریعت کے دیگر احکام کے سخت پابند اور نہایت سیدھے سادے انسان تھے، اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے اورپسماندگان کو صبرجمیل کی توفیق بخشے۔(آمین)
مولانا محمدنسیم مدنی کی والدہ کی رحلت:
مرکز السنۃ ایکلا، روپندیہی، نیپال کے رئیس جناب مولانا محمدنسیم مدنی؍حفظہ اللہ کی والدۂ محترمہ ۲۲؍جولائی ۲۰۱۰ء ؁ کو صبح انتقال کرگئیں، اناللہ واناالیہ راجعون،موصوفہ پابندصوم وصلاۃ اوردین پسند خاتون تھیں، تقریباً ایک سال قبل مولانا محمدنسیم مدنیؔ کے والد محترم رحمہ اللہ کا بھی انتقال ہوچکاہے، والدہ کی انتقال سے مولانامدنیؔ اوران کے خانوادہ کو زبردست صدمہ پہونچاہے، اللہ تعالیٰ سب کو صبرکی توفیق بخشے،اور والدہ کی مغفرت فرمائے۔
مولانا وصی اللہ مدنی کے خسر محترم کا انتقال:
کلیہ عائشہ صدیقہ جھنڈانگر کے استاد براد رعزیز مولاناو صی اللہ عبدالحکیم مدنیؔ کے خسر محترم جناب مولانامحمد حسن قاسمی کا ایک طویل علالت کے بعد حیدرآباد (آندھراپردیس) میں ۲۲؍جولائی ۲۰۱۰ء ؁ کو بعدنماز مغرب انتقال ہوگیا،اناللہ وانا الیہ راجعون ،موصوف ایک اچھے عالم دین اور کہنہ مشق مدرس تھے اورعرصہ سے حیدرآباد کے دارالعلوم الرحمانیہ میں تدریسی فریضہ انجام دے رہے تھے ،شوگر اوربلڈپریشرکے عارضہ میں عرصہ سے مبتلا تھے، تقریباً ایک سال قبل وہ بالکل صاحب فراش ہوگئے اور جسم کی حس وحرکت ختم ہوگئی ،مسلسل علاج چلتارہا مگروقت موعود آپہونچا ،اللہ تعالیٰ آپ کی خدمات قبول فرمائے اوربال بال مغفرت کرے نیز جملہ پسماندگان خصوصاً ان کے صاحبزادے حافظ محمدنعمان صاحب وغیرہ اوران کی والدہ کو صبرجمیل کی توفیق بخشے۔(آمین)
قارئین کرام سے جملہ متو فیان کے لئے دعاء مغفرت کی درخواست ہے۔، اللہم اغفر لہم و ارحمہم و عافہم و اعف عنہم ۔ ***

No comments:

Post a Comment