Friday, April 22, 2011

علامہ محمدرئیس ندوی پرآل انڈیا علمی سمینار

علامہ محمدرئیس ندوی پرآل انڈیا علمی سمینار
قرآن مجید کی بے حرمتی ناشائستہ،غیرمہذب اورمفسدانہ حرکت ۔۔ عبد المنان سلفیؔ

ضلعی جمعیت اہل حدیث سدھارتھ نگر کے زیراہتمام خیر ٹیکنیکل سینٹر کے کانفرنس ہال میں علامہ محمدرئیس ندوی رحمہ اللہ کی حیات وخدمات پر منعقدہ دوروزہ آل انڈیا علمی سمینار۲۰؍اپریل کو شروع ہوکر ۲۱؍اپریل کوکامیابی کے ساتھ ختم ہوگیا، افتتاحی نشست کی صدارت ام القریٰ یونیورسٹی مکہ مکرمہ کے پروفیسر اورحر م شریف کے مفتی ومدرس ڈاکٹرشیخ وصی اللہ محمدعباس نے کی اورنظامت کی ذمہ داری سمینارکے کنوینرمولاناعبدالمنان سلفی نے نبھائی۔ضلعی جمعیت اہل حدیث سدھارتھ نگر کے ناظم مولانا محمدابراہیم مدنی نے خطبۂ استقبالیہ میں مہمانوں کاخیرمقدم کرتے ہوئے سمینارکی اہمیت اورمقصد پرروشنی ڈالی، ڈاکٹروصی اللہ محمدعباس نے اپنے صدارتی خطاب میں علامہ ندوی کی گراں قدرعلمی وتدریسی خدمات کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’مولاناہندوستان کے علامہ عبدالرحمن یحیٰ معلمی تھے، انھوں نے پوری زندگی تصنیف وتالیف ترجمہ وتحقیق اوردرس وتدریس میں گذاردی اور محنت وجانفشانی میں اسلاف کا نمونہ پیش کیا‘‘، سمینارکے مہمان خصوصی اورمرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ناظم عمومی مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی نے اپنے افتتاحی خطاب میں علامہ ندوی کی علمی خدمات کے بعض اہم گوشوں پرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ’’ ان کے اندر سلفی غیرت اورمنہجی تڑپ کوٹ کوٹ کربھری تھی، ان کی وفات سے علم وتحقیق کی بزم سونی ہوگئی‘‘، مولانا عبدالسلام رحمانی، ڈاکٹر عبدالرحمن لیثی، ڈاکٹرعبدالباری خاں، مولانا مختاراحمد مدنی اورمولانا شبیراحمد مدنی وغیرہم نے بھی اپنے تاثراتی خطاب میں علامہ ندوی کی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا، ہندوبیرون ہند سے تشریف لانے والے جن اصحاب قلم نے علامہ ندوی کی حیات وخدمات سے متعلق اہم موضوعات پرمقالات پیش کئے ان میں مولانا رفیق احمدسلفی(دہلی) مولانا عبدالحکیم مدنی(ممبئی)مولانا نورالہدیٰ سلفی(بنارس)مولانا عبدالرزاق(دبئی) مولانامحمدمظہراعظمی(مؤ)ڈاکٹرلیث محمدمکی (سدھارتھ نگر) قابل ذکرہیں۔
۲۱؍اپریل کو ۸؍بجے سے ۱؍بجے دوپہرتک چلنے والے طویل سیشن کی صدارت جامعہ سلفیہ بنارس کے صدرمولانا ڈاکٹرجاوید اعظم بنارسی نے کی اورمولانا مطیع اللہ مدنی ،مولاناعبدالمنان سلفی، مولانامطیع اللہ سلفی نے مشترکہ طورپرنظامت کی ذمہ داری انجام دی، اس مجلس میں جن اہل قلم دانشوروں نے مقالات پیش کئے ان میں مولانامحمدمستقیم سلفی(بنارس) مولاناشریف اللہ سلفی(مؤ)مولاناخورشیداحمدسلفی (جھنڈانگر)مولاناعبدالمنان سلفی(جھنڈانگر) مولانامطیع اللہ مدنی (جھنڈانگر)مولانااحمدمجتبیٰ(دہلی)مولاناابوالعاص وحیدی(بلرام پور) مولاناوصی اللہ مدنی(جھنڈانگر) مولاناجنیداحمد مکی(بنارس) مولانا سعود اختر سلفی (جھنڈانگر) مولانامحمدجعفر ہندی(سنت کبیرنگر)مولاناعبدالحفیظ ندوی(ڈمریاگنج) مولاناعبدالحق سلفی(سدھارتھ نگر)مولانامطیع اللہ سلفی (سدھارتھ نگر) مولانا عبد الصمد سلفی (راجستھان) مولاناعزیراحمد کتاب اللہ سلفی(ڈمریاگنج)مولانامحمدصہیب سلفی قابل ذکرہیں۔
ڈاکٹرجاوید اعظم نے اپنے صدارتی خطاب میں علامہ ندوی کی اہم علمی وتحقیقی خدمات پرروشنی ڈالتے ہوئے ان کی دوعظیم الشان کتابوں ’’اللَّمحات‘‘ اور’’ضمیرکابحران‘‘ کاقدرے تفصیل سے جائزہ لیا اوران دونوں کتابوں کی اہمیت اجاگر کی اورعلماء وطلبہ کو نصیحت فرمائی کہ مولانا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اتباع سنت اوردفاع سنت کا فریضہ انجام دیں، سمینار کے کنوینرمولانا عبدالمنان سلفی نے پروگرام کے آخرمیں قراردادوتجاویز پیش کیں اور اعلان کیا کہ جلد ہی ان مقالات کو کتابی شکل میں شائع کرنے کی کوشش کی جائے گی، مولانامحمدابراہیم مدنی نے شرکاء کاشکریہ اداکیا، اس کے بعدصدرمجلس کے ہاتھوں مقالہ نگارحضرات کویادگارتحائف بیگ ،ڈائری، قلم وغیرہ دئے گئے اور۱؍بجے دوپہرسمینار کے اختتام کا اعلان کیاگیا، جومقالہ نگارحضرات کسی سبب سے سمینارمیں شریک نہ ہوسکے انھوں نے اپنے مقالات ای.میل.کے ذریعہ ارسال کردیئے ہیں، اس طرح یہ سمینار بھرپور کامیابی سے ختم ہوا اور تمام شرکاء نے اسے سراہا۔
سمینار کے اختتام پر دس نکاتی اعلامیہ منظورکیاگیا جس میں بعض یورپی ممالک اورہندوستان کے کچھ علاقوں میں قرآن مجید کی بے حرمتی اوراسے نذرآتش کرنے پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی گئی، اسے ناشائستہ، غیرمہذب اوربزدلانہ حرکت قراردیاگیا، اورعالمی وملکی حکمرانوں سے اس گھناؤنے حرکت کوانجام دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کامطالبہ کیاگیا، تجاویز وسفارشات میں دنیا میں پھیلی دہشت گردی اوربدامنی پربھی تشویش کااظہارکیاگیا اوراس سلسلہ میں بلاثبوت مسلمانوں کوموردالزام ٹھہرانے کی عالمی پالیسی کو اسلام اورمسلمانوں کے خلاف سازش قراردیتے ہوئے اس منفی رویہ کے سدباب کے لئے عالمی طاقتوں سے اپیل کی گئی، علامہ ندوی پر ہوئے اس سمینار کو ضروری بروقت اورکامیاب بتاتے ہوئے علامہ ندوی کی مطبوعہ وغیرمطبوعہ کتابوں کی طباعت واشاعت کے لئے ایک اکیڈمی کے قیام اورضلع سدھارتھ نگر کے علماء اہل حدیث کاتذکرہ مرتب کرنے کی ضرورت پربھی قرارداد منظورکی گئی۔
***

1 comment:

  1. شكر الله سعيكم، وجعل ذلك في ميزان حسناتكم، وغفر الله لشيخنا الندوي ورفع درجته في العليين وجزاه عن السلف خيرا

    ReplyDelete