Monday, May 9, 2011

Jan.feb-2011-ویلنٹائن ڈے



عبدالمنان سلفیؔ


ویلنٹائن ڈے
انسانیت اورشرافت کے چہرے پربدنما داغ

عشق ومحبت کی ایک جھوٹی داستان کوبنیاد بناکردنیا کے کچھ سرپھرے اوراخلاق وشرافت سے عاری لوگ ۱۴؍فروری کو ویلنٹائن ڈے (یوم عشّاق) کااہتمام کرتے ہیں اوراس دن انسانیت اورشرافت کی ساری حدوں کوپھلانگتے ہوئے عشق و معاشقہ اوراظہارمحبت کے نام پر کھلم کھلا فحاشی اوربے حیائی کاارتکاب کرتے ہیں، اورپوری دنیا کے شرفاء ان آبروباختہ جوڑوں اوران کے ذریعہ برپاطوفان بدتمیزی کوچشم حیرت اور دیدۂ استعجاب سے دیکھتے اور سر پیٹتے ہیں کہ اشرف المخلوقات کی آبادی میں ارزل المخلوقات سے وابستہ لوگ کیوں اورکیسے آئے جنھوں نے عریانیت، فحاشی، بے حیائی اوربے شرمی میں جانوروں حتی کہ سب سے بے حیا قرار دئے گئے جانور(خنزیر) کوبھی پیچھے کردیا۔
ویلنٹائن ڈے کے موقعہ پر نت نئے طریقوں سے فحاشی اوربے حیائی کا ارتکاب خواہ کوئی بھی کرے وہ شریف دنیا کی نظروں میں قابل ملامت قرارپائے گا، خواہ وہ کسی مذہب کا پابند یا مذہبی پابندیوں سے آزادہو، تاہم سخت حیرت کی بات ہے کہ مسلمانوں کی وہ نوجوان نسل جس پر اسلام کی گرفت ڈھیلی پڑچکی ہے، یاجنھوں نے بدقسمتی سے اسلامی تعلیمات کوفرسودہ قراردے کر عملی طورپر اسلام کی پابندیوں سے آزادی حاصل کرلی ہے اورجنھوں نے اہل مغرب کی اندھی تقلید ہی کوبرتری اورعزت وشرف کامعیار سمجھ لیاہے وہ بھی بے حیائی اورفحاشی کے نمائندہ، ’’ویلنٹائن ڈے‘‘ کے اہتمام میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں ،امت مسلمہ کے لئے یہ ایک بڑاالمیہ بلکہ اس کے اخلاقی دیوالیہ پن کی انتہا ہے کہ وہ اپنی نوجوان نسل کو بے حیائی اورفحاشی کے بدبوداردلدل میں دھنستے دیکھ رہی ہے اوراسے بچانے کی اسے کوئی فکرنہیں اور اگر ہے بھی تو کوئی موثر تدبیر اس کے پاس نہیں۔
دوسروں کی بات جانے دیجئے، ان کا مذہبی نقطۂ نظر اس بارے میں کیاہے؟ اسے چھوڑیئے، البتہ وہ اسلام جو قدم قدم پر اپنے ماننے والوں کو اخلاق کی پاکیزگی، کردارکی بلندی، عصمت وعفت کی حفاظت اورمعاشرہ سے فحاشی وبدکاری کے خاتمہ کی تعلیم دیتاہے، جس کے اخلاقی اصول بڑے اعلیٰ وارفع ہیں، جس نے فحاشی وبدکاری کے خاتمہ کے لئے سخت ترین قوانین نافذ کئے اوراس کے سارے راستوں کوبند کرنے کی قابل قدرکوشش کی وہ اپنی جانب انتساب کرنے والوں کوایک لمحہ کے لئے بھی ’’ویلنٹائن ڈے‘‘ جیسی بیہودہ اورفحاشی پرمبنی تقریب کی اجازت نہیں دے سکتا۔
’’محبت‘‘ ہمارے مذہب کی ڈکشنری میں بڑاپاکیزہ ،مقدس اوروسیع لفظ ہے، اورمختلف رشتوں کی بنیادپر یہ ہرمسلمان سے مطلوب بھی ہے، مگرمحبت اوراظہار محبت
کی آڑمیں فحاشی اوربدکرداری اسے ایک لمحہ کے لئے بھی گوارہ نہیں، اسلام دین فطرت ہے، اس کے تمام قوانین فطرت کے عین مطابق ہیں، فطری جنسی خواہش کی تکمیل کے لئے اس نے’’نکاح‘‘ کومشروع قراردیا، اوراس طریقہ پراستوار ہونے والے ازدواجی رشتہ کی بنیادپر انسانی جوڑے(میاں اور بیوی) کے درمیان پیداہونے والی ’’محبت‘‘ کو سب سے بلند مقام عطاکیا ،چنانچہ خودنبی پاک ﷺ کاارشاد گرامی ہے’’نکاح سے میاں بیوی کے درمیان جومحبت پیداہوتی ہے اس کی مثال تم کسی اورمحبت میں نہیں دیکھ سکتے‘‘اوراس فطری محبت کواللہ تعالیٰ نے اپنے مقدس کلام میں اپنی بڑی نشانی قراردیاہے، ارشاد ہے :

(و من آیاتہ أن خلق لکم من أنفسکم أزواجا لّّتسکنوا إلیہا و جعل بینکم مودۃ و رحمۃ، إن فی ذلک لآیات لقوم یتفکرون)’’اوراس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیداکیں تاکہ تم ان سے سکون و آرام پاؤ، اس نے تمہارے درمیان محبت اورہمدردی قائم کردی ،یقیناًغوروفکرکرنے والوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں‘‘۔(الروم:۲۱)
اسلام نے معاشرہ سے بدکاری ،فحاشی اوربے حیائی کے خاتمہ کے لئے سخت سزائیں مقررکیں،اور بغیرشرعی نکاح کے جنسی تعلق قائم کرنے پر غیرشادی شدہ زانی کے لئے 100کوڑے اورشادی شدہ کے لئے سنگساری جیسی سخت سزامقرر کی، فحاشی اور بدکاری کے ہرچھوٹے بڑے راستے کوبند کیا، مراہقہ اوربالغ لڑکیوں اورخواتین کوپردے کی سخت تاکید کی ،عورتوں کے بلا ضرورت گھرسے باہر نکلنے پر پابندی عائد کی، عورت کے لئے بغیرمحرم کے سفرکوناجائز قراردیا، غیرمحرم لڑکیوں اور عورتوں کے ساتھ خلوت اورتنہائی کو حرام بتایا، بوقت ضرورت اجنبی مردوں سے گفتگو کے آداب بتائے، کسی کے گھر جانے پر بلااجازت گھرمیں داخلہ پرپابندی عائد کی اور اجازت طلبی کو مشروع قراردیا اور دونوں صنفوں کو اپنی نگاہیں پست رکھنے اور اجنبیوں کو نہ دیکھنے کی تلقین کی، غرضیکہ جن راستوں سے سماج میں اخلاقی برائی داخل ہوسکتی تھی ان سب کو سختی سے بندکیاتاکہ سماج میں پاکیزگی باقی اوربہن بیٹیوں کی عفت وعصمت محفوظ رہے۔
’’ویلنٹائن ڈے‘‘ بلاشبہ انسانیت کے چہرہ پر ایک بدنماداغ ہے،جس کا مقصداس کے بانیوں اور ماننے والوں کے دل میں سوائے اس کے کچھ نہیں کہ انسانیت کوفحاشی اوربے حیائی کے طوفان میں جھونک دیاجائے، انسانی ذہن کے نہاں خانوں تک سے شرافت کوکھرچ کرنکال دیاجائے اورانسانوں کو مادرزادبرہنہ کردیاجائے کہ دنیائے انسانیت کی نظرمیں کردارکی بلندی اوراخلاق کی پاکیزگی بے معنی ہو کر رہ جائے اورفحاشی اوربے حیائی کوانسانیت کی ترقی کا معراج سمجھ لیاجائے، ہمارے مقدس قرآن نے آج سے پندرہ صدی قبل دنیائے انسانیت کواس خطرہ سے آگاہ کیاتھا کہ :(یٰبنیٓ آدم لا یفتنَنَّکم الشیطٰن کما أخرج أبویکم من الجنَّۃ ینزع عنہما لباسہما لیریہما سوآتہما ....)’’اے اولاد آدم! شیطان تم کو کسی خرابی (فتنہ) میں نہ ڈال دے جیسا اس نے تمھارے ماں باپ کو جنت سے باہر کرادیا‘ ایسی حالت میں ان کا لباس بھی اتروا دیا تاکہ وہ ان کو ان کی شرم گاہیں دکھائے ‘‘(الاعراف:۲۷)
قرآن کایہ اعلان دنیائے انسانیت کے لئے لمحۂ فکریہ ہے، ہمیں اپنے ازلی دشمن ابلیس لعین کی چالو ں کو سمجھناچاہئے اوراپنے ردائے انسانیت کی حفاظت اورلباس شرافت کو بچانے کی فکرکرنی چاہئے، اس لئے ہرسطح پراس بیہودہ پروگرام کی مذمت ہماراانسانی، دینی اوراخلاقی فریضہ ہے اور جس سے صرف نظرکرنا دنیائے انسانیت کے لئے بیحد خطرناک ہے۔

No comments:

Post a Comment