Wednesday, November 24, 2010

OCTOBER-2010 جامعہ سراج العلوم کے ناظم اعلیٰ کو ایوارڈ:

عبدالمنان سلفی


جامعہ کے روزوشب

جامعہ سراج العلوم کے ناظم اعلیٰ کو ایوارڈ:

نیپال کے قومی یوم تعلیم اور بین الاقوامی یوم فروغ تعلیم کے موقعہ پر ۸؍ستمبر۲۰۱۰ء کوضلع شکچھا کاریالیہ کپل وستو کے زیر اہتمام تولہوا میں منعقد ایک خصوصی پروگرام میں ملک کے سب سے قدیم اور مرکزی تعلیمی ادارہ جامعہ سراج العلوم جھنڈانگر کے ناظم مولانا شمیم احمد ندوی حفظہ اللہ کونیپال میں تعلیم کے فروغ کے سلسلہ میں نمایاں خدمات انجام دینے کے لئے نیپال کی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوارڈ دے کر تعلیم کے میدان میں ان کی گراں قدر خدمات کو سراہا اور ان کی کوششوں کا کھل کر اعتراف کیا گیا۔ مولانا شمیم احمد ندویؔ اپنی علالت کے باعث خودایوارڈ وصول کرنے نہ جاسکے ، ان کی نمائندگی کرتے ہوئے راقم عبدالمنان سلفیؔ اور آفس سکریٹری ماسٹرعبد الحسیب صاحب نے پروگرام میں شرکت کی اور تقریب کے مہمان خصوصی عالیجناب لکچھمن کمار تھاپا(C.D.O.) چیف ضلع آفیسر، ضلع شکچھا ادھیکاری جناب ٹیگ بہادر تھاپا اور دوسرے معززین کے ہاتھوں راقم نے توصیفی سند اور ایوارڈ حاصل کیا، اس موقعہ پر راقم سطورنے اپنے مختصر خطاب میں نیپالی حکومت خصوصا وزارت تعلیم کا شکریہ ادا کیا جس نے اس اعزاز کے لئے نہایت موزوں اور مستحق شخصیت کا انتخاب کیا اور کہا کہ یہ انتخاب صحیح معنوں میں ’’حق بہ حقدار رسید ‘‘ کا مصداق ہے،اس کے بعد راقم نے تعلیم کے میدان میں مولانا ندوی کی اجمالی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ مولانا بچوں کے دینی تعلیمی ادارہ جامعہ سراج العلوم کی نظامت کے ساتھ ہی بچیوں کی تعلیم کے لئے کرشنا نگر میں قائم کلیہ عائشہ صدیقہ کی سرپرستی کررہے ہیں اور عصری تعلیم کے لئے ’’الہلال پبلک اسکول ‘‘ بھی نہایت کامیابی کے ساتھ چلا رہے ہیں جونیپال کی وزارت تعلیم سے منظور شدہ ہے اور جہاں سرکاری نصاب کے مطابق انٹر میڈیٹ تک کی تعلیم دی جاتی ہے، اس کے علاوہ کمپیوٹر کی تعلیم کے لئے آپ کے ذریعہ کرشنا نگر میں ’’ السراج کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ‘‘ سرگرم عمل ہے، ساتھ ہی موصوف کئی دیگر مدارس اور اسکولوں کی سرپرستی کررہے ہیں، آخر میں راقم نے نیپال میں تعلیم کے فروغ کے لئے مدارس کے رول کا ذکر کیا اور تعلیم سے جڑے تمام شرکاء سے درخواست کی کہ آپ ایسے بچوں کو اسکول لانے کی کوشش کریں جو کسی وجہ سے اسکول نہیں آپارہے ہیں ،اس لئے کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی تعلیم کے بغیر نا ممکن ہے۔

بہر حال نیپالی حکومت کی جانب سے کسی عالم دین اور مدرسہ کے سربراہ کی یہ عزت افزائی قابل قدر ہے، جامعہ سراج العلوم کے جملہ اساتذہ کرام اور کارکنان کے علاوہ کئی اہم علمی شخصیتوں نے نے اس اعزاز پر ناظم جامعہ کو مبارک باد دی ہے ۔

ماہ رمضان المبارک میں تعلیم الصلاۃ کاپروگرام:

اس سال ماہ رمضان المبارک میں عصری اسکولوں میں زیرتعلیم طلبہ کے لئے راقم نے جامعہ سراج العلوم السلفیہ،جھنڈانگر کی جامع مسجد میں’’تعلیم الصلاۃ‘‘ پروگرام کاانعقاد کیا جس میں کرشنانگر اوربڑھنی کے عصری اسکولوں کے مسلم طلبہ نے پورے ذوق وشوق کے ساتھ شرکت کی اور نماز اور اس سے متعلق اذان، اقامت، وضو اورتیمم وغیرہ کے مسائل سیکھے، دعائیں یاد کیں، اورآخر میں ان کی عملی مشق بھی کی، اس مفید اوربامقصد پروگرام میں نمازکی تعلیم وتربیت کے سلسلہ میں راقم کے ساتھ مولانا وصی اللہ مدنی، مولانا عتیق الرحمن سراجی، مولوی عبدالخبیرسراجی، اور حافظ محمدلقمان صفوی نے تعاون کیا، اللہ تعالیٰ انھیں جزائے خیرعطا فرمائے۔

اس دس روزہ تربیتی پروگرام کے اختتام پر شریک طلبہ کی ہمت افزائی کے لئے توصیفی سند کے علاوہ تفسیر احسن البیان، منہاج المسلم، الرحیق المختوم ،صحیح اسلامی عقیدہ اورتحفۂ رمضان المبارک جیسی مفید کتابیں انعام میں دی گئیں ،تقسیم انعامات کی نشست میں مولانا خورشید احمد سلفی(شیخ الجامعہ) اورجناب محمود عالم خاں صاحب سابق ڈائرکٹرمحکمہ تعلیم نیپال نے اس پروگرام کو سراہتے ہوئے اسے بیحد مفیداورکامیاب قراردیا، اور آئندہ عامۃ المسلمین کے لئے بھی اس قسم کے پروگرام مثلاً تعلیم القرآن ،تعلیم الصلاۃ اورتعلیم الاخلاق والأداب و غیرہ منعقد کرنے کا مشورہ دیا۔

مسابقۂ حفظ قرآن کریم دبئی میں جامعہ کے طالب علم کی شرکت:

جامعہ کے ایک ہونہار طالب علم عزیزم حافظ عبداللہ سلمہ نے پورے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے دبئی انٹرنیشنل مسابقۂ حفظ قرآن کریم ’’جائزۃدبئی الدولیۃ‘‘میں شرکت کی سعادت حاصل کی جن کی ترشیح اسلامی سنگھ نیپال کے ذریعہ ہوئی تھی، واضح رہے کہ دبئی کی وزارت اوقات ومذہبی امورکے زیراہتمام امیردبئی کے خرچ پر حفظ قرآن کریم کا یہ مسابقہ ہرسال منعقد ہوتا ہے جس میں دنیا کے متعدد ممالک کے حفاظ قرآن شریک ہوکر اعجازِ قرآن کا عملی مظاہرہ پیش کرتے ہیں، اس سال یہ مسابقہ ۱۵؍اگست ۲۰۱۰ء ؁ تا ۲۹؍ اگست ۲۰۱۰ء ؁ دبئی کے پانچ ستارہ ہوٹل’’ فلورا پارک‘‘ میں اپنی سابقہ روایات کے مطابق بڑے اہتمام سے منعقد ہواجس میں ۷۸؍ ممالک کے ۷۸؍حفاظ کرام نے شرکت کی اور الجزائر اوربنگلہ دیش کے خوش قسمت حفاظ بالترتیب پہلے اور دوسرے انعامات کے مستحق قرارپائے، جامعہ سراج العلوم جھنڈانگر کے ایک ہونہار طالب علم عزیزم عبداللہ بن عظمت اللہ سلمہ کو بھی اس میں شرکت کا موقعہ ملا، آں عزیز نے ۲۰۰۷ء میں جامعہ کے شعبۂ حفظ سے حفظ قرآن کی تکمیل کی اس کے بعدشعبۂ عربی میں داخل ہوئے اوراس سال وہ ثانویہ سال آخرکے طالب علم ہیں ، ۷۸؍ ممالک کے نامورحفاظ اورقراء میں ان کی کوئی پوزیشن تونہ آئی تاہم ان کی کارکردگی بہتراوراطمینان بخش رہی اورمیرٹ کی بنیاد پر انھیں مسابقہ کمیٹی کی طرف سے 34285 درہم680000) روپئے نیپالی( کی خطیررقم انعام میں دی گئی، اس خبرسے جامعہ کے ذ مہ داران ،اساتذہ وکارکنان کو دلی مسرت حاصل ہوئی، اللہ تعالیٰ آں عزیز کومستقبل میں بھی اسی قسم کی کامیابیوں سے ہم کنار کرے اورانکا مستقبل مزیدروشن اورتابناک بنائے ۔ (آمین)

No comments:

Post a Comment